NationalPosted at: Feb 4 2023 7:09PM جماعت اسلامی ہند نے سالانہ بجٹ کو کچھ مثبت اور کچھ منفی قرار دیا
نئی دہلی،4 فروری (یواین آئی) جماعت اسلامی ہند کےنائب صدر انجنیئر سلیم نے وزیرخزانہ کے ذریعہ پیش کردہ حالیہ بجٹ 2023-24 کو اقتصادی ترقی اور مالیاتی استحکام (آمدنی واخراجات کے درمیان منفی فرق کو ختم کرنے) پر توجہ مرکوز کرنے کا سہرا دیا جاسکتا ہے۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بجٹ میں غریبوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں اور اقلیتوں کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے ہیڈکوارٹر میں ماہانہ پریس میٹ میں آج کیا۔
انہوں نے کہا کہ سات لاکھ روپے سالانہ تک کی آمدنی والوں کو کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا جبکہ اس سے پہلے پانچ لاکھ سے زیادہ کمانے والے ٹیکس کے دائرے میں تھے۔ اس تبدیلی سے ملازم پیشہ طبقے کو فائدہ ملے گا۔ اس کے ساتھ ہی نائب امیر نے کہا کہ یہ بجٹ معاشرے کے ایک طبقے کو فائدہ پہنچانے والا ہے جبکہ غریبوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں اوراقلیتوں کو اس بجٹ میں نظرانداز کردیا گیا ہے۔
پریس میٹ کے دوران میڈیا کے سوالوں کے جواب میں انجنیئر سلیم نےکہا کہ گزشتہ چند دنوں میں جس طرح ہندوستان کے کارپوریٹ گورننس کی بدحالی سامنے آئی ہے اس پر جماعت اسلامی ہند نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک غیر ملکی تحقیقی فورم کی جانب سے محض ایک تجزیاتی رپورٹ شائع کردینے کی وجہ سے ایک بہت بڑے کاروباری گھرانے کو اچانک مارکیٹ ویلیو میں 100 ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رپوریٹ ہاؤس کی ملکیت والی دس فرموں میں سرمایہ کاروں کو دس لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے۔
پریس میٹ کے دوران نائب امیر نے ججوں کی تقرری اور گورنرز اور ریاستی حکومتوں میں مرکز اور ریاستوں کے درمیان تناؤ کی رپورٹوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
یواین آئی۔ ظ ا